ہم کوبلا کے بزم میں رسوا نہ کیجئے
دل کو مرے اب اور سویدا نہ کیجئے
میں مانتا ہوں آپ ہیں مجھ سے خفا بہت
لیکن یوں سب کے بیچ تماشا نہ کیجئے
یہ اور بات اب نہیں تم کو مری طلب
لیکن ہر ایک شخص کو ہم سانہ کیجئے
کیوں ہنس رہے ہو حال پہ میرے رقیب سنگ
وہ ہیں رقیب آپ تو ایسا نہ کیجئے
دیکھو جو مسکرا کے تو آجاے جاں میں جاں
اب سمت میری دیکھیے ایسا نہ کیجئے