ہم گئے تھےان کی امداد کرنے
وہ سمجھےہم آئے ہیںبرباد کرنے
ناگن جیسی زلف کےاسیرہیں ہم
نا جانےکب کوئی آئے گا آزادکرنے
کل پھر انہوں نےہمیں بلا بھیجا ہے
شاہدانہیں ہوں نئےستم ایجاد کرنے
ہم کوخوشی تو کوئی دےنہیںسکتا
سب آتےہیںمیرے دل کو ناشاد کرنے
پریم نگر جانےوالےمیرےساتھ آ جائیں
ہم چلے ہیںمحبت کی بستیاں آباد کرنے