اے کاش تیرے معیار پہ اتر جاتے
ہم یار تیرے پیار پہ اتر جاتے
یقین تو نا تھا جدائی کا
محبت پر چلتی تلوار پہ اتر جاتے
دل یقرار کر کے دیکھنا تھا دیکھ لیا
بیقراری کی حد انتظار پہ اتر جاتے
اس نے کا زندگی چلو چلی کا میلہ ہے
ہم بھی کسی کشتی کے سوار پہ اتر جاتے
مجھ سے تو تیری جدائی ہی نہیں برداشت
تو کیسے ہم زندگی کی رفتار پہ اتر جاتے
پامال نا ہو جائے کہیں تیری الفت کا جذبہ
کاش ہر ماحول کے ساذگار پہ اتر جاتے