ہم یہ کیا ظلم کما بیٹھے
انہیں اپنا حال دل سنا بیٹھے
اب آرام کرنے کا ارادہ ہے
زندگی میں کافی دھکےکھا بیٹھے
اب ہماری بھی تو سنیے جناب
آپ تو بہت کچھ فرما بیٹھے
غریب سے کوئی پیار نہیں کرتا
ہم ہر کسی کو ازما بیٹھے
دل ادھار دیا تھا کسی کو
وہ مفت میں قبضہ جما بیٹھے
بڑے پچھتاؤ گے تم سب لوگ
جو سوئے شیر کو جگا بیٹھے
اسے پائے اچھے نہیں لگتے اصغر
جو ایک بار بیجا کھا بیٹھے