ہمارا پیار ملاقات سے بھی پہلے تھا
یہ ہجر کرب مصافات سے بھی پہلے تھا
نہیں جو روز ابھی کال آتی اب ان کی
یہ مسئلہ تو شروعات سے بھی پہلے تھا
نہیں جو آتا مجھے ملنے کرکے بھی وعدے
یہی ولی کی کرامات سے بھی پہلے تھا
قبول ہوئی نہیں ہے دعا مرے حق میں
معاملہ بڑے خدشات سے بھی پہلے تھا
کسی کا جل رہا ہے آشیانہ دو دن سے
دھواں یہ گزری ہوئی رات سے بھی پہلے تھا
لٹا رہا ہوں خوشی سے جو اپنی میں دولت
امیر میں برے حالات سے بھی پہلے تھا
نصیب میرے برے ہیں کیا کروں شہزاد
غریب کوئی مری ذات سے بھی پہلے تھا