تارےچمک رہے ہیں منور ہے کہکشاں
کبھی اسکے جہاں کبھی میرے جہاں
اے باد صبا تو تھکتی نہیں بن کے پیغام رساں
بس بٹکے ہے تو کبھی میرے در کبھی اسکے مکاں
کس مونہ سےکروں اسکی تعریفیں
اسکی تعریفوں کے اگے نا پاک ھے میری زباں
جس قدر چڑھتی ہے روشنی چڑھنے سے آفتاب
اس قدر ہوتے ہیں دل میں گہرے اسکے نشاں
سن کر میرےنالے کو ھر بندہ ہوا حیراں
واہ کیا نچوڑ ہے الفت کی یہ پر درد و غم کی داستاں
کھدے اسے کہ نہ د دیکھے ھمیں اسطرح
قسمت سے بڑھ کر ھے یہ ہماری ایسی قسمت کہاں