میرا تخیل کچھ زیادہ ہی رنگین ہے دوستو
اسی لیے شاعری بھی نمکین ہے دوستو
میرا دل اس پہ کیسے نہ قربان ہوتا
وہ شہر میں سب سے حسین ہے دوستو
اب ہماری محبت کا حال نہ پوچھو
ان دنوں معاملہ بڑا سنگین ہے دوستو
شعر و سخن میں ہاتھ تنگ ہے تو کیا
میرے لیے کافی غیروں کی زمین ہے دوستو
میری ظاہری بول چال پہ نہ جانا
یہ بندہ ہر اچھے کام میں زہین ہے دوستو
میں ہر روز کیسے بھیجوں نئی غزلیں
اصغر کیا لکھنے کی مشین ہے دوستو