اُس سے مل کے بچھڑنا تو جیسے دستور ہوگیا یادوں میں اُن کی دل مجبور ہوگیا قصور نہیں اس میں کچھ بھی اُن کا فراز ہماری چاہت ہی اتنی تھی کہ اُنہیں غرور ہوگیا