ہماری کشتی کو ابھی تک کنارہ نہیں ملا

Poet: M.ASGHAR MIRPURI By: M.ASGHAR MIRPURI, BIRMINGHAM

ہماری کشتی کوابھی تک کنارہ نہیں ملا
کتنی دور ہے ساحل کوئی اشارہ نہیں ملا

ہمسفرکی تلاش میں شائد زندگی گزر جائے
ابھی تک کسی سےمقدر کا ستارہ نہیں ملا

اپنےچاہنےوالوںسےایسی بےرخی نہئں کرتے
عید سر پہ آگئی ابھی تک کوئی خط تمہارانہیںملا

ابھی تک تمہارے نعم البدل کی تلاش جاری ہے
تم جیسا سچا و کھرا کوئی دوبارہ نہیں ملا

میری زیست میں لوگ آتے رہےجاتے رہے
تمہاری طرح کسی سےمزاج ہمارانہیں ملا

Rate it:
Views: 678
31 Oct, 2011