ہمارے بعد جب سب سے ملو گے
کہو تو کِس طرح با تیں کرو گے
بہت مشکل سے پھر تو جی سکو گے
اگر تمُ ساتھ میرا چھوڑ دو گے
کبھی ساون کی جب برسیں پھواریں
کہیں بیٹھے ہوۓ آہیں بھرو گے
کِسی محفل میں میرا نام سُن کر
یہ کیا کم ہے کہ اکثر چونک اٹھو گے
کِسی کا بن کے رہنا تو الگ ہے
خود اپنے بھی نہ ہر گِز بن سکو گے
پرانی بات کوئی یاد کر کے
اکیلے میں کبھی تم رو پڑو گے
گماں ہوگا مِرا ہی جب کبھی بھی
گلی میں پاؤں کی آہٹ سنو گے
مِری نادانیوں کو یاد کر کے
کبھی بے ساختہ تم ہنس پڑو گے
کوئی کاندھا نہ جب رونے کو ہو گا
در و دیوار سے لپٹا کرو گے
مرا سایہ ہمیشہ ساتھ ہو گا
جہاں جس جس جگہ بھی تم چلو گے
ہمارا کیا چلے جائیں گے عذراؔ
مگر یہ درد تم کیسے سہو گے