ہمارے بعد چلی پیار کی ہَوا کہ نہیں
کوئ ہماری طرح پِھر ہُوا جُدا کہ نہیں
اب اور کون ہے محفل کو لُوٹنے والا
ہمارے بعد بھی محفل میں رنگ جما کہ نہیں
ہمیں تو دردِ محبت نے مار ڈالا تھا
کسی کو بعد ہمارے مِلی وفا کہ نہیں
تُو یار چھوڑ کے کب کا جو چل دیا تھا مُجھے
تُو میرے بعد کسی کا کبھی ہُوا کہ نہیں
مُجھے بُھلانے کا دعویٰ کیا جو تھا تُو نے
اے میرے یار بتا بُھول بھی سکا کہ نہیں
تُمہارا حُسن تو جاناں ڈَھلا نہیں ہو گا
مری طرح سے کوئی تم پہ ہے فِدا کہ نہیں
کسی کے عشق میں باقرؔ میں جاں گنوا بیٹھا
ہوئ کسی سے کبھی پِھر یہی خطا کہ نہیں