ہمارے حوصلے نے عجب ہی کام کر ڈالا
جہاں آ غاز ہونا تھا وہیں انجام کر ڈالا
ذرہ ذرہ جو بکھرے مٹی میں سما جا ئیں
قدرت کے کرشمے نے کیسا انتظام کر ڈالا
ہماری فطرت میں کیسی سرکشی رکھی
ابھی صبح ہونا تھی اسی کو شام کر ڈالا
خدا نے تقدیر کے ہا تھوں میں کیسا بدل رکھا
ہمیں ترشیدم خود ہی شکستم کر ڈالا