Add Poetry

ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت

Poet: ظفر اقبال By: Faizan, Karachi

ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت
حریف حرف مگر اب کے دو بہ دو ہے بہت

وقار گھر کی تواضع ہی پر نہیں موقوف
بہ فیض شاعری باہر بھی آبرو ہے بہت

پھٹے پرانے دلوں کی خبر نہیں لیتا
اگرچہ جانتا ہے حاجت رفو ہے بہت

بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر
وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت

ادھر ادھر یوں ہی منہ مارتے بھی ہیں لیکن
یہ مانتے بھی ہیں دل سے کہ ہم کو تو ہے بہت

اب اس کی دید محبت نہیں ضرورت ہے
کہ اس سے مل کے بچھڑنے کی آرزو ہے بہت

یہی ہے بے سر و پا بات کہنے کا موقع
پتا چلے گا کسے شور چار سو ہے بہت

یہ حال ہے تو بدن کو بچایئے کب تک
صدا میں دھوپ بہت ہے لہو میں لو ہے بہت

یہی ہے فکر کہیں مان ہی نہ جائیں ظفرؔ
ہمارے معجزۂ فن پہ گفتگو ہے بہت

Rate it:
Views: 647
17 Aug, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets