ہمیں نایاب تحفہ یہ مِلا ہے
نرالی اپنی چاہت کی ادا ہے
جِسے ہم بیوفا سمجھ رہے تھے
وہ ہم سے زیادہ ہم سے باوفا ہے
ہمیں دٰعوٰی ہے وفاداری کا
وہ بِنا دٰعوٰی ہی سراپا وفا ہے
بہت قریب ہے وہ میرے دِل کے
بظاہر وہ اگر مجھ سے جدا ہے
قیام ہے میرا ہمراہ اس کا
وہ میرے ساتھ ساتھ چل رہا ہے