ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
Poet: روحان By: روحان, Rawalpindiہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
چپکے چپکے بہا کر آنسو دل کے دکھ کو دھونا ہوگا
بیرن ریت بڑی دنیا کی آنکھ سے جو بھی ٹپکا موتی
پلکوں ہی سے اٹھانا ہوگا پلکوں ہی سے پرونا ہوگا
کھونے اور پانے کا جیون نام رکھا ہے ہر کوئی جانے
اس کا بھید کوئی نہ دیکھا کیا پانا کیا کھونا ہوگا
بن چاہے بن بولے پل میں ٹوٹ پھوٹ کر پھر بن جائے
بالک سوچ رہا ہے اب بھی ایسا کوئی کھلونا ہوگا
پیاروں سے مل جائیں پیارے انہونی کب ہونی ہوگی
کانٹے پھول بنیں گے کیسے کب سکھ سیج بچھونا ہوگا
بہتے بہتے کام نہ آئے لاکھ بھنور طوفانی ساگر
اب منجدھار میں اپنے ہاتھوں جیون ناؤ ڈبونا ہوگا
جو بھی دل نے بھول میں چاہا بھول میں جانا ہو کے رہے گا
سوچ سوچ کر ہوا نہ کچھ بھی آؤ اب تو کھونا ہوگا
کیوں جیتے جی ہمت ہاریں کیوں فریادیں کیوں یہ پکاریں
ہوتے ہوتے ہو جائے گا آخر جو بھی ہونا ہوگا
میراجیؔ کیوں سوچ ستائے پلک پلک ڈوری لہرائے
قسمت جو بھی رنگ دکھائے اپنے دل میں سمونا ہوگا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






