ہنسی کس نے دی ہے ؟ رلایا ہے کس نے ؟
دیا کس نے جیون ؟ مٹایا ہے کس نے ؟
ترا آنا تجھ کو بھلایا ہے کس نے ؟
ترا جانا تجھ سے چھپایا ہے کس نے ؟
ترا جسم مٹی کا ویران گھر تھا
اسے آتما سے بسایا ہے کس نے ؟
ترے پاس جتنا بھی علم و ہنر ہے
تجھے وہ قلم سے سکھایا ہے کس نے ؟
بصارت کی نعمت عطا کر کے تجھ کو
تجھے حسنِ عالم دکھایا ہے کس نے ؟
تجھے نیند کی وادیوں میں سلا کر
مزا موت جیسا چکھایا ہے کس نے ؟
اسی خاک سے آدمی کو بنا کر
اسی خاک میں پھر ملایا ہے کس نے ؟
یہ ارض و سما کا جو ہے بوجھ سارا
ذرا سوچ اس کو اٹھایا ہے کس نے ؟
ازل سے ابد کی طرف جو رواں ہے
وہ اِک سلسلہ سا چلایا ہے کس نے ؟
پکھیرو کو نازک سے پنکھوں کے بل پر
فضاؤں میں اونچا اڑایا ہے کس نے
گھٹاؤں کو ہے کس نگر لے کے جانا
ہواؤں کو رستہ بتایا ہے کس نے ؟
فلک میں کڑکتی ہوئی بجلیوں کو
گھنے بادلوں سے بنایا ہے کس نے ؟
سمندر کے پانی سے برسا کے بارش
بیاباں میں سبزہ اگایا ہے کس نے ؟
جہاں سے برستے ہیں اولے زمیں پر
وہ پربت فضا میں بنایا ہے کس نے ؟
ہرے پیڑ سوکھی زمیں سے اگا کر
پھر آتش کو ان میں چھپایا ہے کس نے ؟
تزلزل سے دھرتی بچانے کی خاطر
پہاڑوں کو میخیں بنایا ہے کس نے ؟
کئی مِیل گہرے سمندر میں آخر
سفینہ جَبَل سا چلایا ہے کس نے ؟
یہ امبر جو پہلے دھواں ہی دھواں تھا
ستاروں سے سارا سجایا ہے کس نے ؟