رہتا ہے وہ سانسوں میں کہیں نہ کہیں
ہو جائے نہ عشق میں بدنام کہیں
کچھ اسطرح وہ چھپ کہ ملتا ہے
ہو جائے نہ ظاہر وہ سرشام کہیں
پوچھتے ہیں لوگ اس کا پتہ ہم سے
آ جائے نہ اس کا نام لب بام کہیں
رکھا ہے سنبھال کہ دیدہ تر میں اسے
ہو جائے نہ رسوا وہ سرعام کہیں