ہو میسر زمیں یا کہ زیر زمیں
میں بنوں گا بس تیرے شہر کا مکیں
پھول سے بھی تو نازک ہے اے نازلیں
ہاتھ ہیں مرمریں اور بدن ہے زریں
چاند کہہ نہ سکوں چاند میں داغ ہے
میں نے دیکھی نہیں تم میں کوئی کمی
خوبیاں تجھ میں دیکھی ہیں میں نے بہت
میں کیسے کہوں تم کو صرف اک حسیں
میری یادوں کا محور تمہی ہو صنم
میری آنکھوں کی ٹھنڈک میری مہ جبیں
زندگی سے بھی زیادہ چاہوں گا تمہیں
نہ تو انکار کر بن میری ہم نشیں
تیرے اک اشارے پہ جاں وار دے
کہیں امن کے سوا کوئی ہو گا نہیں