کوئی اعتبار نہیں کرتا کسی پہ ، ہو کیا گیا ہے
رسوا کرتی ہے میری سچایؑ اور ایمان داری ہی مجھے
گیسو خمدار دیکھنے کے لےؑ بھی ترسا دیا تم نے
سب مسیحا سمجھ گئے لگی ہے تری بیماری ہی مجھے
باہر نکل کے تو دیکھ زرا اپنی ذات کے درودیوار سے
کر رہی ہے نڈھال کتنا میری حالت ناداری ہی مجھے