ہوئے عشق میں جب نیندیں اڑ جاتی ہیں
قسمتیں بھی نہ جانے کہاں سو جاتی ہیں
یخ بستہ راتوں میں اک شجر جو باغ سے دور ہو
ٹہنیاں اس کی شدت وصل سے سوکھ جاتی ہیں
تم جانتے ہو کیا کیا تم کو پتہ ہے جدائیوں میں اکثر
یاداشتیں دیوانوں کی وقت سے پہلے کھو جاتی ہیں
جب سائے غم کے منڈلانے لگے چمن پر
چھوڑ چمن بلبلیں کونجیں سب اڑ جاتی ہیں
عشق و محبت ہیں سب رب کے تحفے
تم لاکھ کتراؤ رابی یہ تو ہو جاتی ہیں۔