ہوئے مہماں اور ہم کو ہی بےسروساماں کرگۓ جاتےجاتےہم کو ہم سےہی چُرا کر حیراں کرگۓ آتی ہے بہار کی دستک یوں بیاباں میں بھی جاتے جاتے وہ خزاں کو یوں خیاباں کر گۓ جوش مروت میں وہ پیش سلام محبت کر گۓ جاتی بہار کو وہ سحرِ نظر سےسیراب کرگۓ