ہوا محسوس کے تو نے یاد کیا
میں نے پوچھا تو ، تو نے انکار کیا
جب جاننا چاہا تیرا حال دل تو
تو نے باتوں میں الجھا کر پریشان کیا
ملنے پے ہر بار گلاب دیا تونے
مگر لبوں کو میرے سامنے ہمشیہ خاموش کیا
تیری نظریں بھی بولنے لگی تھی اب تو
شاید ! اس لیے تو نے خود کو مجھ سے دور کیا
یہ دل پھر بھی نہیں سمجھتا ہیں ناجانے
تو نے خاموش رہ کر کیا وار کیا
یہ دل انتظار کرتا ہیں اب بھی تیرا
جبکہ تو آنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا