ہوا نے رخ یہ کیسے پھیرے ہیں

Poet: محمد رضوان تبسم By: Muhammad Rizwan Tabassum, Lahore

ہوا نے رخ یہ کیسے پھیرے ہیں
دلوں میں نفرتوں کے ڈیرے ہیں

ہم نے شاخ وفا کو زخمی دیکھا
شجر یہ چاہتوں کے کس نے اکھیڑے ہیں

پہلے راہزنوں نے گھیرا تھا
اب راہبروں کے گھیرے ہیں

خود غرضوں کا یہ شیوا ہے
میرے سامنے میرے تیرے سامنے تیرے ہیں

دلوں کے بھید اب تو سمجھنا مشکل
اک چہرے پہ سجے نت نئے چہرے ہیں

دل میں بغض لب پہ وفا کی باتیں ہیں
منافقوں کی بستی میں شائد اپنے ڈیرے ہیں

آؤ تو رضی ڈھونڈنے نکلیں
کہاں کھو گئے سویرے ہیں

Rate it:
Views: 6842
06 Jan, 2019