ہوا نے رخ یہ کیسے پھیرے ہیں
Poet: محمد رضوان تبسم By: Muhammad Rizwan Tabassum, Lahoreہوا نے رخ یہ کیسے پھیرے ہیں
دلوں میں نفرتوں کے ڈیرے ہیں
ہم نے شاخ وفا کو زخمی دیکھا
شجر یہ چاہتوں کے کس نے اکھیڑے ہیں
پہلے راہزنوں نے گھیرا تھا
اب راہبروں کے گھیرے ہیں
خود غرضوں کا یہ شیوا ہے
میرے سامنے میرے تیرے سامنے تیرے ہیں
دلوں کے بھید اب تو سمجھنا مشکل
اک چہرے پہ سجے نت نئے چہرے ہیں
دل میں بغض لب پہ وفا کی باتیں ہیں
منافقوں کی بستی میں شائد اپنے ڈیرے ہیں
آؤ تو رضی ڈھونڈنے نکلیں
کہاں کھو گئے سویرے ہیں
More Love / Romantic Poetry






