ہوا کے چلتے ہی بادل کا صاف ہو جانا

Poet: محشر آفریدی By: ساجد ہمید, Quetta

ہوا کے چلتے ہی بادل کا صاف ہو جانا
جو حبس ٹوٹنا بارش خلاف ہو جانا

مرے خمیر کی دہقانیت جتاتا ہے
یہ تم سے مل کے مرا شین قاف ہو جانا

غرور حسن سے کوئی امید مت کرنا
خطائیں کرنا تو خود ہی معاف ہو جانا

میں تیز دھوپ میں جل کر بھی یاد کرتا ہوں
وہ سرد رات میں اس کا لحاف ہو جانا

مجھ ایسے شخص کو روشن ضمیر کر دے گا
وہ بے قرار ہے یہ انکشاف ہو جانا

Rate it:
Views: 788
18 Jan, 2022