ہوش رندوں کے اڑا دے تو مزہ آجائے
جام آنکهوں سے پلا دے تو مزہ آجائے
آج پہلو میں وہ بیٹها ہے بڑی دیر کے بعد
رب یہیں رات تهما دے تو مزہ آجائے
میں نے چہرے پہ نگاہوں کو جما رکها ہے
بس وہ گهونگٹ کو ہٹا دے تو مزہ آجائے
اس کا انداز لب و لہجہ بڑا دلکش ہے
کوئی بهی شعر سنا دے تو مزہ آجائے
چاند مغرور ہے اپنی ہی کشش پر ,پاگل
رخ اگر یار دکها دے تو مزہ آجائے
خواب میں دیکها ہے ,بیٹها ہوں اسے گود لیے
کوئی تعبیر بتا دے تو مزہ آجائے