ہونٹوں سے تر ہونے دو

Poet: شفق By: Shafaq, Lahore

ہو جاو میرے اور خود کو مجھے سونپ دو
بس جاو میری دھڑکنوں میں
اور میرے احساس کو پڑھ لو
سمجھو میرے جذبات کو
اور ان میں بہہ جانے دو
بنا لو اپنی ضرورت مجھے
میری عادت خود کو بننے دو
آنکھوں سے چڑھنے دو
نشہ اپنے پیار کا
ہونٹوں سے تر ہونے دو
دھوپ ہے تنہائی کی مجھ پر
کرو محبت کا سایہ
اب اس دھوپ کو مدھم ہونے دو
ہو گئی تھی شام طویل تیرے انتظار کی
بکھرو اب چاندنی اپنی چاہت کی
اور مجھے اپنی گود میں سونے دو

Rate it:
Views: 693
28 Feb, 2020