ہوۓ بے پرواہ ہم سے جو تم
کسی کو ہماری ضرورت نہیں
جھوٹ کا بازار ہے، بیوپار ہے
کسی کو کسی سے محبت نہیں
کبھی یاد آۓ جو وعدہ ترا
اس سے زیارہ کوئی اذیت نہیں
تیری قسموں پہ دل نے یقیں کرلیا
نبھانا جنہیں تیری نیت نہیں
پالوں تجھے اب یہ ممکن نہیں
بھلا دوں تجھے یہ قدرت نہیں
ظلمتیں ہیں مگر جۓ جا رہا ہوں
کروں کوئ شکوہ یہ طبیعت نہیں
افسانوں کی دنیا کا کردار ہے
عمران الزماں کوئ حقیقت نہیں