ہیر رانجھا ،کہانی قصے فسانے ہو چکے
محبت کے دستور اب پرانے ہو چکے
وہ جو دعوع کرتے تھے عشق کا اکثر
اب وہ شاید خود سے بیگانے ہو چکے
نہیں گزرے گی زندگی بنا الفت کے
یہ لفظ سنتے سنتے کئی زمانے ہو چکے
کئی ٹھہرے ہیں کئی جا چکے ہیں
عشق میں مجبور بہت دیوانے ہو چکے
رہ گئی ہے اب مطلب کی دنیا باقی
ساغر اب تو ہم بھی سیانے ہو چکے