ہیں سردیاں پلٹنے کو اب تم بھی پلٹنے کا سوچو
Poet: طارق اقبال حاویؔ By: Tariq Iqbal Haavi, Lahoreہیں سردیاں پلٹنے کو
 اب تم بھی پلٹنے کا سوچو
 
 تنہا گزرے کتنے موسم
 تم لوٹے نہ میرے ھمدم
 
 جن پر ھم سنگ سنگ چلتے تھے
 وہ راہیں ادھوری ھیں جاناں
 
 والہانہ لپٹنے کو تم سے۔۔۔
 میری بانہیں ادھوری ھیں جاناں
 
 میری آنکھیں رستہ تکتی ہیں
 اب پتھر بھی ہو سکتی ہیں
 
 اب اِتنا مجھے ستاٶ نہ
 تم جلدی لوٹ کے آٶ نا
 
 ہیں سردیاں پلٹنے کو
 اب تم بھی پلٹنے کا سوچو
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 