ہے وہم مرا اسے بھولنا
میرے لا شعور میں جو ہے بسا
وہ جو وقت سے لگام بے
مرے عشق کی بساط ہے
نہ ہے آئینہ جو بکھر سکے
نہ ہے با دل جو برس سکے
وہ ہواوں کا ہے باد شاہ
میں اسے عشق کی کیا لگام دوں؟
ًًٰمیں سمندر ہوں مست ہوں رقص میں
میری تنہائیوں میں بھی شور ہے
وہ جو جھوم جائے ہواؤں میں
کردے طوفاں برپا میری موجوں میں
ًًمرے عشق کی کیا مثال ہے
میرے عشق کی انتہا نہیں
وہ ہواؤں کا ہے بادشاہ
میں اسے عشق کی کیا لگام دوں؟