ہے کون بے وفا ذرا دل سے ہی پوچھ لیے
بولتا ہے ہر پل یہ بے زباں نہیں
میرے جذبات کی حقیت میرے آنسوں سے پوچھ
میرا ان سے بڑھ کے کوئی ترجماں نہیں
بادلوں کو بلاو زرا زلفوں کو پھیلاو
کڑی دھوپ کی تپش ہے کو سائباں نہیں
اٹھی چیس پھوٹے آنسوں کے چشمے
گئی آہ میری شکر ہے اب رائگاں نہیں
کریں کس سے شکوے اور کس سے شکایتیں
کوئی ہم زباں نہیں کوئی مہرباں نہیں
کبھی کہتا ہے بے وفا کبھی باوفا مجھے
قسم خدا کی ارشد اس کی اک زباں نہیں