رودا دقفس یاد نہ اندازفغاں یاد
جو بیت گئی, بیت گئی, اب وہ کہاں یاد
تم بھول گئے ہم کو تو کیا اس میں تعجب
اس دور میں کرتا ہے کسے, کون, کہاں یاد
کافی تھی تنہائی کے لیے گردش دوراں
تم ایسے میں کیوں آکے اے جان جہاں یاد
اپنے سے رقابت کا یے عالم ہے کہ توبہ
ہم بھول کے خود کو وہ آئے ہیں جہاں یاد
ماضی کے دریچوں سے کبھی جھانک کر دیکھو
شائد تمہیں آجائے میرا نام و نشاں یاد