نفرتوں کی دنیا میں پیار کی شماء جلایا کرتی تھی
اکثر وہ میرے خوابوں میں آیا کرتی تھی
جب بھی اُداس ہوتا تھا وہ مجھے ہنسایا کرتی تھی
آج وہ اس دنیا میں نہیں ہے پر کبھی پیار کا درس بتایا کرتی تھی
کیسے بتاہوں کے وہ مجھے کتنا یاد آیا کرتی تھی
اب تو میری تنہائی بھی مجھ سے پوچھنے لگی ہے فہیم
کہاں چلا گیا وہ جو مدحوشی کے عالم میں بھی تجھے بھُلایا کرتی تھی