یاد اس کو کرنے لگے بہانے سے
بچھڑکہ جسےگزرگئےزمانےسے
قسمت میں اگرلکھانہیں ملنا
ملےگاکیااشک یوں بہانےسے
جان دیکرمطمئن سی ہوگئی
فرسودہ رسموں کوبینٹ چڑھانےسے
تھوڑاہی سہی تم مسکراتولیتے
دھل جاتےداغ دلوں کےمسکرانےسے
بیقراریاں اوربھی بڑھتی جائیگی
تصویراسکی تصورمیں لانےسے
مانگتےاگرجان توکھودیتےتمہیں
ملتاکیامجھےتم کوآزمانےسے؟
بیوفائی سےپہلےسوچ لیتےتواچھاتھا
عائش اب ملےگی نہ پشیمانےسے