یاد اُس کی آتی ہے ، گویا دوست تھا اپنا ساتھ جس کا عنقا ہے، وصل جِسکا اب سپنا یاد تپتا صحرا ہے ، کونپلوں سے نازک تم خیر پم پہ جو گزری ، دھیان رکھنا تم اپنا