دُور اُفق پہ
شام کی لالی چھائی ہے
اور یاد تمہاری آئی ہے
کہاں ہے تُو اے جان جاں
دُور رہ کے تُو نہ اور ستا
تنہائی سے آنکھ بھر آئی ہے
اور یاد تمہاری آئی ہے
کیوں چاہتے تم کو اتنا ہیں
ناداں ہے دل معلوم نہیں
ہر سانس میں خوشبو تمہاری پائی ہے
اور یاد تمہاری آئی ہے