یاد سجنا تیری دیکھو آ گئی
آگئی ہے یاد تیری چھا گئی
دیکھنے کو دل ہوا بے قرار ہے
سوز ہجراں وصل غم میں لا گئی
مبتلا بیٹھا ہوں کب سے عشق میں
زخم دل میں کرب اور بھی پاگئی
نیند آتی ہی نہیں میں کیا کروں
ہے محبت ہے محبت کھا گئی
چل قبیلے کا گیا ہے اب پتہ
اپنی تو اوقات وہ دیکھا گئی
چھوڑ کے شہزاد تنہا چل دیا
مجھ پہ ایسے ہی قیامت آگئی