عجیب سلسلا ملاقات تیرا اب کی بار تھا
تھی محبت کی وہی ادا پر بدلا میرا یار تھا
چاہ تھی کچھ سننے کی کہہ تو رہے تھے تم
گیت تھا وہ محبت کا یا سمع سوگوار تھا
چھوڑ تو گئے تھے تم بہت پہلے یقین نہیں تھا
پتہ تب چلا جب تنہائیوں میں ڈوبا میرا سنسار تھا
پل دو پل کی رفاقت دی چلو دی تو سہی
رفاقتوں کے دوپلوں میں محبت قا جہاں بڑا سازگار تھا
اب یاد کی دہلیز پر بیٹھ کر دن رات تجھے یاد کرتے ہیں
یاد کے گھر سے بھی آئے صدا بےوفا تیرا دلدار تھا