زندگی نے بہت تھکا دیا ہے ایاز کیوں نہ اب خاک اوڑھ لی جائے دور تک یاسیت کا جنگل ہے کیوں نہ اب باگ موڑ لی جائے تیرے وعدوں نے کردیا مایوس کیوں نہ اب آس تور لی جائے ہوگئی شام نہ توقع نہ امید کیوں نہ اب آنکھ موند لی جائے