سوہنی یزاش کو دیکھ کر میرا دل بہک جاتا ہے
میرے دل کا پیمانہ پل بھرمیںچھلک جاتا ہے
حوروں پریوں جیسا اس کا حسن دیکھ کر
اصغراپنی منزل سے بھی بھٹک جاتا ہے
میں جانتا ہوں کےوہ کسی اور کی امانت ہے
اسی لیے یزاش سےمخاطب ہوئےاٹک جاتا ہے
جس دن میں تیری پیاری صورت دیکھ لوں
اس پل میرا دل دھڑکتےدھڑکتےرک جاتا ہے
یہاں پرہر کسی کو کبھی منزل نہیں ملتی
کئی بار مسافر چلتےچلتے تھک جاتا ہے
جس دن اصغرکی اس سےبات ہوجاتی ہے
اس دن میرا چہرہ چاند کی طرح چمک جاتا ہے