تم بدل جاوگی ایک دن
پلٹ کر پھر ٰٰ آوگی ایک دن
زندگی کی تلاش میں تم بھٹکتی رھو گی دیکھنا
کوئ نہ ملے گا تو مجھے پاؤگی ایک دن
جن ہاتھوں کا لمس ناگوار تھا تمھیں کبھی
انھی بانہوں میں تم سماؤگی ایک دن
تم میرے ہاتھوں کی لکیروں میں بسی ہو
اپنی قسمت کو تم بھی آزماؤگی ایک دن
میری محبت کا یقیں آ ہی جاءےگا تمہیں
اپنے لب تم بھی ہلاؤگی ایک دن
تمہیں ڈر ہے سماج کی دیواروں کا
انہی دیواروں کو خود ڈھاؤگی ایک دن
روح تمھاری ازل سے ہی میری ہے
جسم سے بھی تم سیج سجاؤگی ایک دن
میری زندگی مصرع کی مانند ہے اب تک
اس مصرعے کو تم شیر بناؤگی ایک دن
خدا نے تمہیں میرے لیے ہی بنایا ہے
تم صرف باقر کی کہلاؤگی ایک دن