یوں بڑی دیر سے پیمانہ لیے بیٹھا ہوں

Poet: قیصر الجعفری By: مصدق رفیق, Karachi

یوں بڑی دیر سے پیمانہ لیے بیٹھا ہوں
کوئی دیکھے تو یہ سمجھے کہ پئے بیٹھا ہوں

آخری ناؤ نہ آئی تو کہاں جاؤں گا
شام سے پار اترنے کے لیے بیٹھا ہوں

مجھ کو معلوم ہے سچ زہر لگے ہے سب کو
بول سکتا ہوں مگر ہونٹ سیے بیٹھا ہوں

لوگ بھی اب مرے دروازے پہ کم آتے ہیں
میں بھی کچھ سوچ کے زنجیر دیے بیٹھا ہوں

زندگی بھر کے لیے روٹھ کے جانے والے
میں ابھی تک تری تصویر لیے بیٹھا ہوں

کم سے کم ریت سے آنکھیں تو بچیں گی قیصرؔ
میں ہواؤں کی طرف پیٹھ کیے بیٹھا ہوں
 

Rate it:
Views: 164
21 Dec, 2024