یوں بھی نبھا رہی ہوں میں اس زندگی کے ساتھ
جیسے کہ اجنبی ہو کوئی اجنبی کے ساتھ
ہوں پیار سے بھرے یہ محبت کے رات دن
اے دوست جی سکو تو جیو عاشقی کے ساتھ
جل جائے گا تو آگ میں پروانے دیکھنا
اچھا نہیں ہے کھیل ترا روشنی کے ساتھ
آنکھوں میں اشک آتے ہیں اب تو سوال دے
شاہد شریک غم بھی ہے میری خوشی کے ساتھ
کٹتی ہے زندگی بھی مری بے کسی کے ساتھ
دل کو لگا لیا ہے جو اک اجنبی کے ساتھ
کھلتا کسی پہ کیو ں نہ مرے دل کا معاملہ
پچھتاتی یوں ہی جو میں بھی بے بسی کے ساتھ
وشمہ تم اپنے عشق کا رکھنا ذرا بھرم
پی جا نا آنسوؤں کو تم اپنی ہنسی کے ساتھ