بے ربط سے اپنے رشتے میں یوں تو کوئی بات نہ تھی
بس ملنا جلنا رہتا تھا یوں کوئی بات نہ تھی
نرم ملائم جذبوں کی وہ تشہیر کیا کرتا تھا
ہم سچ اسے سمجھتے یوں تو کوئی بات نہ تھی
وہ بازی گر تھا لفظوں کا لفظوں سے بازی مارتا تھا
لفظوں پہ یقیں ہم رکھتے تھے یوں تو کوئی بات نہ تھی
اسکو کمال حاصل تھا دلوں کو مسخر کرنے کا
ہم اس سے تسخیر ہوا کرتے تھے یوں تو کوئی بات نہ تھی
آنکھ کے شیشے سے کیسے دل میں اترا جاتا ہے
جانتا تھا وہ سارے ہنر یوں تو کوئی بات نہ تھی
ہم اسکو پوجتے رہتے تھے چہرے سے جو انسان ہی تھا
ہم اس کو دیوتا اسے سمجھتے تھے یوں تو کوئی بات نہ تھی