یوں زندگی کی راہ میں آگیا کوئی
حواسوں پہ میرے چھا گیا کوئی
نہ دل ہی ہے قابو میں نھ ہوش ہے کوئی
میں یھ سمجھا تھا میں آزاد ہوں
آزادی کے پروانے کی پرواز ہوں
یوں جکڑ سکتا ہےکوئی میرا آوارا دل بھی
لفطوں کے پھولوں کی خوشبو سے سمجھا گیا کوئی
اور یوں اک آوارہ بھنورے کو پروانا بنا گیا کوئی
دل چیز کیا ہے طلب و انتظار فقط
بات اسطرح سے سمجھا گیا کوئی
ٹوٹتا ہے دل جب وہ آہ بھی کرے
چوٹ اسے لگے درد دل میرے کو ملے
ہے محبت تجھ سے بھی اسے ناصر
معطر سانسوں میں یوں سمجھا گیا کوئی