Add Poetry

یوں عطاؤں کی مولیٰ بارش کر

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

یوں عطاؤں کی مولیٰ بارش کر
میرے من میں نہ باقی خواہش کر

تنگ دستی کو میں مٹا ڈالوں
رزق میں میرے یوں کشایش کر

حکمراں تجھ کو دے دعا ہر اک
اس طرح کی بھی کوئ دانش کر

وہ مجھے بھول ہی نہیں سکتا
اے رقیبا تُو جتنی سازش کر

اے مرے دل تُو پہلے زخمی ہے
پھر محبت کی تُو نہ خواہش کر

ایک مدت سے دید ہی نہیں دی
مت فقیروں کی یوں ستائش کر

عمر بھر تیرے گیت گاۓ ہیں
کچھ تو مقبول میری کاوش کر

تُو جو مزدور ہے انا میں رہ
مت امیروں کے بوٹ پالش کر

کون مطلب پرست ہے باقرؔ
سارے اپنوں کی آزمائش کر

Rate it:
Views: 251
01 Aug, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets