یوں میری سانسوں سے آشنا ہے کوئی
لٹا کے پیار مرا دل چرا گیا ہے کوئی
بہت اداس رہی زندگی ہمیشہ سے
اداسیوں پہ خوشی بن کے چھا گیا ہےکوئی
میں ناگوار سی باتیں کروں ،مری توبہ
کہ جھیل سکتی نہیں آپ سے بچاہے کوئی
مرے مزاج کی دنیا نہیں ہے یہ دنیا
مجھے تو چاہیے دنیا سے یہ ملا ہے کوئی
ہے احترام بھی دل میں مرے محبت بھی
پھر اپنے در سے بتا کیوں اٹھا گیا ہے کوئی
یہ میری سادہ دلی تھی کہ پیار کر بیٹھی
کیوں اپنی ذات کا عادی بنا یا ہے کوئی
مری تو زیست میں پہلے ہی بے شمار ہیں غم
اب اپنے غم کی بھی سولی چڑھا ہے کوئی
یہ سوچتی ہوں کہ تجھ کو نہ بھول پائی ناز
دیے وفا کے ہزاروں جلا گیاہے کوئی