یہ آنکھیں تیری آنکھوں سے لڑی ہیں
بڑی ہی سخت مشکل میں پڑی ہیں
ہمیں اب ہر گھڑی لگتا ہے ایسا
ہماری زیستیں بھی دکھ بھری ہیں
وہ ایسا کون ہے جس سے بچھڑ کر
وہ اپنے گھر میں بے گھر سی پڑی ہیں
وفا پانے کی دل میں آرزو تھی
تماشا بن کے کتنے غم سہی ہیں
جگاتا ہے مجھے شب بھر ترا غم
مِری راتیں بھی اب اجڑی ہوئی ہیں
جہاں رہتے ہیں یہ دنیا ہے فانی
ہماری ساری دنیا آخریں ہیں
جسے کہتے ہیں سب میدانِ محشر
وہاں پر مشکلیں گھیرے کھڑی ہیں
یہیں سب چھوڑ کر جانا ہے وشمہ
جو جیتی بازیاں تھیں،سب ہری ہیں