Add Poetry

یہ انکساری دل کی تریاق ہے انا کی

Poet: Prof. Niamat Ali Murtazai By: Prof. Niamat Ali Murtazai, Kasur

یہ انکساری دل کی تریاق ہے انا کی
ہر بار ہار دل کی اک جیت ہے وفا کی

گو بجلیاں بھری ہیں اپنی سرشت میں بھی
پر خامشی ہماری تقریر ہے بلا کی

فانوس میں سفل کے نورِ ازل ودیعت
تیرہ شبی ہے پھر بھی چاروں طرف قبا کی

لہروں میں ہے تلاطم،قلزم بھی ہے پریشاں
منت پذیر دونوں ناؤ بھی ، نا خدا بھی

سرخی سحر، شفق کی اتری ہے ہر نظر میں
قاتل نگاہی پھیلی نگری میں انبیاءؑ کی

اس پالکی بدن میں سیرِ چمن کو آئی
بانو بہشت کی میں خواہش یہ کس طرح کی

رشتے لباس جیسے ، محتاج موسموں کے
یہ دوستی، محبت سب رنگتیں عبا کی

بوتل شراب کی ہو جب ہاتھ میں کسی کے
ڈولے ایمان جیسے پائل ہو سبک پا کی

ہر پل ہے ساتھ دل کے خود دل سے دل کی دوری
مانگا وصل کسی کا، تاثیر اس دعا کی

ہم نے وفا کی جھولی بھر دی ہے گوہروں سے
آنکھیں ہماری کانیں، عادت بھی ہے سخا کی

گم گشتہء جہاں ہیں، نذرِ نظر رہے ہیں
انداز آسماں کا، تقدیر کی سفاکی

اس کوچہء صنم میں سب نے فَنا ہی پائی
دو داد مرتضائیؔ الفت کی اس ادا کی

Rate it:
Views: 381
20 Apr, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets