یہ بات الگ آپ جو انجان رہے ہو
کچھ روز مرے دل کے تو مہمان رہے ہو
کیوں چھوڑ کے جانا ہے فقط اتنا بتا دو
کیوں پہلے مرے نام کی پہچان رہے ہو
آ جاؤ تمہیں اپنی نگاہوں میں سجا لوں
تم حسنِ تمنا پہ تو قربان رہے ہو
بن آپ کے کچھ بھی نہیں دیوان ہمارے
ہر شعر میں بس آپ ہی گردان رہے ہو
ہونٹوں کو محبت کے تبسم سے سجا دو
پہلے بھی صنم آپ ہی مسکان رہے ہو
کیا نکلا ہے اپنوں سے بغاوت کا نتیجہ
دنیا سے سدا دست و گریبان رہے ہو
واقف ہے مگر پھر بھی بتا دو اسے وشؔمہ
اس دل کی تمنا تمہیں ، ارمان رہے ہو